Sunday 19 February 2017

انمول ہیرے



انسان ہر وقت اپنی کامیابی کے لیے کوشاں رہتا ہے، اور نہ صرف کامیابی ڈھونڈتا ہے بلکہ اس کے حصول کے لیے نت نئے اور آسان طریقوں کی تلاش میں رہتا ہے۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ انسان کامیابی کے کتنے ہی آسان اور مئوثر طریقے ڈھونڈ نکالے جب تک وہ ان پر عمل کرتے ہوئے محنت نہیں کرے گا فلاح و کامیابی کے یہ طریقے یا راز اسے کچھ نہیں دے سکتے۔ اسی کامیابی کے راز افشاں کرتے ہوئے "بانئ دعوت اسلامی مولانا محمد الیاس عطار قادری" نے اپنے رسالے "انمول ہیرے" میں ایک واقعہ نقل کیا ہے جس کو اپنے الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں:۔
"ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں کے ہمراہ محو سفر تھا، دوران سفر اس قافلے کا گزر ایک باغ کے قریب سے ہوا تو انھوں نے دیکھا کہ کوئی باغ کے اندر سے چھوٹے چھوٹے پتھر پھینک رہا ہے یہاں تک کہ ایک پتھر خود بادشاہ کو بھی آن لگا، بادشاہ نے اپنے مصاحبوں کو پتھر مارنے والے کا پتہ لگانے کے لیے بھیجا تو وہ ایک شخص کو پکڑ کر لے آئے، وہ ڈرتا دڑتا بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا کہ کیا خبر بادشاہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرنے والا ہے، لیکن بادشاہ نے اسے سزا دینے کی بجائے اس سے  پوچھا کہ تم نے یہ پتھر کہاں سے لیے، تو وہ کہنے لگا کہ میں مسافر ہوں اور دوران سفر ایک پہاڑ کے دامن سے گزرتے وقت یہ خوبصرت پتھر مجھے نظر آئے اور اچھے لگے ،میں نے ان خوبصرت پتھروں کو اپنی جھولی میں بھر لیا اور یہاں باغ میں پھل توڑنے کے لیے انھیں استمال کر لیا۔ اس کی بات مکمل ہونے پر بادشاہ کہنے لگا کہ یہ خوبصورت پتھر 'پتھر' نہیں بلکہ "انمول ہیرے" ہیں جنہیں تم اپنی نادانی کی وجہ سے گنوا چکے ہو، بادشاہ کی یہ بات سن کر وہ شخص افسوس سے ہاتھ ملتا رہ گیا۔ "
اگر ہم اس واقعہ پر غور کریں تو اگرچہ ہمارے پاس وہ خوبصورت پتھر تو موجود نہیں لیکن ہماری زندگی کے لمحات "انمول ہیروں" سے کسی طور پر بھی کم نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی زندگی کے ان لمحات کو فضول کاموں میں ضائع کر بیٹھیں، اور اس شخص کی طرح ہمارے پاس بھی افسوس سے ہاتھ ملنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہے۔ اس لیے ان لمحات کی قدر کرتے ہوئے ان کو اپنی زندگی کے بہترین لمحات میں تبدیل کرنے کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھیے۔  بل گیٹس نے کہا تھا کہ" آج کے دور میں اگر کوئی غریب پیدا ہوتا ہے تو اس میں اس کا اپنا قصور نہیں ہے، لیکن اگر کوئی غریب ہی مر جائے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔ "
اس لیے اپنے "انمول ہیرے" یعنی اپنے وقت کی قدر کریں اور اس کا درست استمال کرتے ہوئے اپنے معیار زندگی کو بدلنے کا عہد کریں۔

No comments: