Tuesday 1 August 2017

ایک روٹی کا بدلہ



منقول ہے کہ ایک شخص نے70 سال تک اللہ عزوجل کی عبادت کی، سردیوں کی ایک رات وہ اپنی عبادت گاہ میں موجود تھا کہ ایک خوبصورت عورت اس کہ دروازے پر آئی اور اس سے دروازہ کھولنے کی درخواست کی۔  عابد نے اس کی طرف توجہ نہ کی اور عبادت میں مشغول رہا، یہ دیکھ کر جب عورت واپس جانے لگی تو عابد نے اس کی طرف دیکھا، ایک نظر دیکھتے ہی وہ عورت عابد کو پسند آ گئی، اس کی محبت دل میں گھر کر گئی اور عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ عابد اپنی عبادت کو چھوڑ کر اس عورت کے پیچھے آ گیا اور اس سے پوچھا: کہاں جا رہی ہو؟ عورت نے جواب دیا: جہاں میں چاہوں۔ عابد نے کہا: اب تو مطلوب خود طالب بن چکا ہے اور آزاد لوگ بھی غلام بن چکے ہیں، پھر کھینچ کر اس عورت کو اپنے مکان میں داخل کر لیا، وہ سات دن اس کے پاس رہی۔ سات دن کے بعد عابد کو اپنی عبادت یاد آئی اور اس بات کا احساس ہوا کہ اس نے اپنی 70 سالہ عبادت کو سات دن کی نافرمانی کے عوض فروخت کر دیا ہے۔ اس بات کو یاد کر کے عابد اتنا رویا کہ اس پر غشی طاری ہو گئی، جب وہ ہوش میں آیا تو عورت نے اس سے کہا: اے شخص! اللہ عزوجل کی قسم! تم نے میرے علاوہ کسی اور کے ساتھ اللہ عزوجل کی نافرمانی نہیں کی، اور میں نے تمہارے علاوہ کسی کے ساتھ اس کی نافرمانی نہیں کی، میں تمہارے چہرے پر نیکی کا اثر دیکھ رہی ہوں۔ تمہیں اللہ عزوجل کی قسم! جب تمہارا رب تم سے صلح فرما لے تو مجھے بھی یاد رکھنا۔  چنانچہ وہ شخص ایک طرف چل دیا، رات کے وقت اس نے ایک کھنڈر میں پناہ لی جہاں 10 نابینا افراد موجود تھے، اور اس جگہ کے قریب ایک راہب رہتا تھاجو ہر رات ان کے لیے 10 روٹیاں بھیجتا تھا۔ آج جب راہب کا غلام معمول کے مطابق روٹیاں لایا تو اس گنہگار عابد نے بھی ہاتھ بڑھا کر ایک روٹی لے لی۔ ایک نابینا شخص جسے روٹی نہ مل سکی اس نے کہا: میری روٹی کہاں ہے؟ غلام نے جواب دیا: میں نے تو 10 کی 10 روٹیاں تقسیم کر دی ہیں۔ نابینا شخص نے کہا: کیا میں بھوکے پیٹ رات گزاروں؟ یہ معاملہ دیکھ کر عابد رو پڑا، اس نے وہ روٹی اس نابینا شخص کو دے دی اور اپنے آپ سے کہنے لگا: میں اس بات کا زیادہ حق دار ہوں کہ بھوکا رات گزاروں کیونکہ میں نافرمان ہوں جبکہ یہ شخص اطاعت گزار ہے۔ پھر وہ سو گیا، رات کو بھوک نے شدت اختیار کر لی یہاں تک کہ وہ مرنے کے قریب ہو گیا۔ اللہ عزوجل نے ملک الموت علیہ السلام کو اس کی روح قبض کرنے کا حکم دیا تو رحمت اور عذاب کے فرشتوں میں اس کے بارے میں اختلاف ہو گیا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا شخص ہے جو اپنے گناہ سے فرار ہو کر اطاعت کی طرف مائل ہوا جبکہ عذاب کے فرشتوں کا موقف تھا کہ یہ ایک گناہ گار شخص ہے۔ اللہ عزوجل نے ان کے طرف وحی فرمائی کہ اس کی 70 سالہ عبادت اور سات راتوں کے گناہ کا وزن کرو، جب وزن کیا گیا تو گناہ کا وزن زیادہ تھا۔ اللہ عزوجل نے پھر وحی فرمائی کہ سات راتوں کی نافرمانی اور اس روٹی کا وزن کرو جو اس نے ایثار کی تھی، جب فرشتوں نے وزن کیا تو روٹی وزن میں بڑھ گئی۔ چنانچہ رحمت کے فرشتوں نے اس کی روح قبض کی او ر اللہ عزوجل نے اس کی توبہ قبول فرما لی۔
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃالمدینہ کی شائع کردہ کتاب"دین و دنیا کی انوکھی باتیں (حصّہ اول)" سے ایک اقتباس

No comments: